پشاور BRT شاید واحد پراجیکٹ ہے،
جس کےخلاف پہلی اینٹ لگنے سے قبل پروپیگنڈہ شروع ہوا جو تعمیر کے دوران مسلسل جاری رہا۔
اب جبکہ "پروجیکٹ کاغذات میں دیےگئے وقت سے پہلے" یہ مکمل ہو چکا تب بھی پروپیگنڈہ۔
اس کے متعلق اتنا مسلسل جھوٹ بولا گیا کہ عام لوگ تو کیا، اکثر انصافی بھی کنفیوژ ہیں
پروپیگنڈہ نمبر 1: BRT کی فیزیبیلٹی، ڈیزائن، ٹیکنیکل اسیسمنٹ ہی نہیں بنی تھی۔ بس تُکے سے کام شروع ہوا۔
حقیقت: یہ پاکستان کا شاید واحد "روڈ پروجیکٹ" ہے جس کی مکمل ٹیکنیکل evaluation، ڈیزائن اور ماحولیاتی اسیسمنٹ ہوئی ADB کے تعاون سے (پروجیکٹ نمبر 003-48289 اور 001-48289)
پروپیگنڈہ نمبر 2: BRT کی لاگت دوگنی ہو گئی۔
حقیقت: BRT کیلئے 2017 میں ADB کے کاغذات (پروجیکٹ 002-48289) کے مطابق لاگت 570 ملین ڈالر بنتی تھی (ڈالر ریٹ 104 کے حساب سے 60 ارب)۔
آج کے ڈالر ریٹ 170 کے حساب سے یہ تقریباٗ 100 ارب بنتے ہیں۔ مطلب BRT کی لاگت میں بھی کوئی خاص فرق نہیں آیا
پروپیگنڈہ نمبر 3: BRT کی تکمیل میں تاخیر ہو گئی۔
حقیقت: BRT پروجیکٹ کے ADB کے ساتھ ستمبر 2017 میں ہوئے معاہدے کے مطابق تکمیل کی ڈیڈلائن 30 جون 2021 ہے۔
جبکہ یہ منصوبہ پروجیکٹ کاغذات میں لکھی اس ڈیڈلائن سے ایک سال قبل جون جولائی 2020 میں مکمل ہو چکا ہے
https://www.adb.org/sites/default/files/project-documents/48289/48289-002-lna-en.pdf
پروپیگنڈہ نمبر 4: BRT نے پشاور کو تباہ کر دیا۔
حقیقت: BRT پروجیکٹ میں صرف "جنگلہ بس" نہیں بنی۔
بلکہ پشاور کے ایک سرے (موٹروے انٹرچینج) سے دوسرے سرے (کارخانو) تک مکمل جی ٹی روڈ نئے سرے سے بنی۔
اس راستے پر کئی انڈرپاس/اوورہیڈبرج بنے۔ میگاپروجیکٹس کی تعمیر میں تکلیف تو لازمی ہوتی ہے
پروپیگنڈہ نمبر 5: خان کہتا تھا سڑکوں سے قوم نہیں بنتی، پھر کیوں بنائی BRT؟
حقیقت: جاہلو، پوری بات سنا کرو۔ خان کہتا تھا/ہے کہ "صرف" سڑکوں سے قوم نہیں بنتی۔
سڑک کیساتھ تعلیم صحت انصاف احتساب نظام بھی بہتر ہونا چاہئیے۔
آج تک خان نے BRT پر ووٹ نہیں مانگا نہ سوات موٹروے پہ ووٹ مانگا
پروپیگنڈہ نمبر 6: BRT پروجیکٹ میں شفافیت نہیں۔
حقیقت: BRT شاید واحد روڈ پروجیکٹ ہے جس کا ہر ڈاکومنٹ ADB ویب سائیٹ پر موجود ہے۔
ٹیکنیکل/انوائرنمنٹل ایسمنٹ سے بِڈنگ اور فنانشل تفصیلات تک۔ سب آن لائن۔
لاہور/پنڈی/ملتان میٹرو کا کوئی کاغذ مل سکتا ہے؟ سب LDA کی آگ میں جلا چکا شہبازشریف
پشاور BRT کی تعمیر 25 اکتوبر 2017 کو شروع ہوئی۔
ٹھیک 2 سال 8 مہینے بعد جون جولائی 2020 میں BRT مکمل ہو چکی (جون 2021 کی ڈیڈلائن سے سال قبل)۔
لاہور اورنج ٹرین 2014 میں، کراچی گرین لائن فروری 2016 اور کراچی اورنج لائن جون 2016 میں شروع ہوئی۔
ان سب سے BRT پہلے چلنے والی ہے انشاءاللہ
You can follow @WuzgarX.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled:

By continuing to use the site, you are consenting to the use of cookies as explained in our Cookie Policy to improve your experience.